اس داستان کے عینی گواہ مرکزی کردار کے مالک عمر بن خطاب کی زبانی یہ داستان سنتے ہیں۔ ان کا بیان ہے۔
’’جس وقت حضرت رسولؐ خدا کا انتقال ہوا تو ہمیں یہ خبر ملی کہ ’’انصار‘‘ سقیفہ بنی ساعدہ میں جمع ہوئے ہیں، علیؑ، زبیر اور ان کے ساتھی ہمارے ساتھ نہیں ہیں ۔ میں نے ابوبکر سے کہا چلو اپنے انصار برادران کے پاس چلیں، تو ہم لوگ ان کے پاس پہونچ گئے۔ وہاں چادر اوڑھے ایک شخص کو دیکھا۔ لوگوں نے کہا یہ سعد بن عبادہ ہیں اور بخار میں مبتلا ہیں۔ ہم وہاں ذرا دیر بیٹھے تھے ان کے خطیب نے خدا کی حمد وثنا کے بعد کہا اما بعد:- ہم انصارُ اللہ ہیں اور اسلام کے سرباز ومجاہد ہیں اور تم مہاجرین چند افراد کی ایک جماعت ہو۔ یہ سن کر میں نے کچھ کہنا چاہا لیکن ابوبکر نے روک دیا اس کے بعد خود ابوبکر نے گفتگو کی اور جو کچھ میں کہنا چاہتا تھا اس سے بہتر بات کی۔اور کہا…
(اے انصار) تم نے جو خیر کا تذکرہ کیا اس کے لئے لوگ ہیں۔ اور یہ امر خلافت تو بس قبیلہ قریش ہی کے لئے مناسب ہے۔ یہ قریش گھر اور نسب کے اعتبار سے بہتر ہیں اور اس کام کے لئے میں ان دونوں کا نام پیش کرتا ہوں جس کی چاہو بیعت کر لو۔ پھر’’میرا‘‘ اور ’’ابوعبیدہ‘‘ کا ہاتھ اٹھایا تفصیلات کے لئے۔ { FR 1166 }
Load/Hide Comments